7%

تکفیر کے بدترین آثار سے اسلام کی بیزاری :

ثالثاً :''ان المجلس اذ یبین حکم تکفیر الناس بغیر برهان من کتاب الله وسنة رسوله وخطورة اطلاق ذلک ، لما یترتب علیه من شرور وآثام ، فانه یعلن للعام ان الاسلام بری ء من هذا المعتقد الخاطی ء ، وان مایجری فی بعض البلدان من سفک الدماء البریئة، وتفجیر المساکن والمرکبات والمرافق العامة وخاصة، وتخریب المنشآت هو عمل اجرامی ، والاسلام بری ء منه ''.

۳۔ قرآن و سنت سے دلیل کے بغیر کی جانے والی تکفیر اور اس کے بد ترین آثار اور گناہ کے مذکورہ بالا حکم کو مد نظر رکھتے ہوئے مجلس پوری دنیا کو یہ بتانا چاہتی ہے کہ اسلام اس طرح کے ہر قسم کے عقیدہ سے بیزار ہے اور بے گناہوں کا خون بہانا ، عمارتوں، گاڑیوں اور عمومی وخصوصی مراکز کا تباہ کرنا وغیرہ یہ ایک مجرمانہ عمل ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

''وهکذا کل مسلم یومن بالله والیوم الآخر بری ء منه ، وانما هو تصرف من صاحب فکر منحرف، وعقیدة ضالة، فهو یحمل اثمه وجرمه ، فلا یحتسب عمله علی الاسلام ، ولا علی المسلمین المهتدین بهدی الاسلام ، المعتصمین بالکتاب والسنة ، والمستمسکین بحبل الله المتین ، وانما هو محض افساد واجرام تاباه الشریعة والفطرة؛ ولهذا جاء ت نصوص الشریعة قاطعة بتحریمه، محذرة من مصاحبة اهله''.

اسی طرح ہر مسلمان جو خدا و روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ ان کاموں سے بیزار ہے اور یہ کام تنہا منحرف اور گمراہ لوگوں کا ہے جس کا گناہ بھی انھیں کی گردن پر ہے اور اسے اسلام اور قرآن و سنت کی پیروی کرنے والے ہدایت یافتہ مسلمانوں کے حساب میں شمار نہیں کرنا چاہئے اس لئے کہ یہ ایک بہت بڑا ظلم ہے جسے شریعت اسلام اور فطرت سلیم قبول کرنے کو تیار نہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ اسلامی روایات نے ان امور کو یقینی طور پر حرام قرار دیا ہے اور ان امور کے مرتکب افراد کے پاس اٹھنے بیٹھنے سے منع فرمایا ہے

اور پھر اس اعلان میں ان آیات و روایات کو ذکر کیا گیا ہے جو اس بات کی نشاندہی کررہی ہیں کہ اسلام ، محبت و دوستی ،نیکی میں ایک دوسرے سے تعاون ، منطقی و عقلی گفتگوکا حکم دیتا ہے اور تعصب و غصہ سے ممانعت فرماتاہے ۔