7%

بدعت کے بارے میں وہابی افکار کی رد

بدعت کے صحیح مفہوم کا درک نہ کرنا :

بدعت کے بارے میں وہابیوں کا جو نظریہ بیان کیا گیا اس کے متعلق حسن ظن رکھتے ہوئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ انھوں نے بدعت کے صحیح مفہوم کو نہ سمجھا جس کی وجہ سے تو ہم کا شکار ہو گئے اور ہروہ چیز جو ان کے افکار کے مخالف ہو اسے بدبینی کی عینک سے دیکھتے ہوئے بدعت قرار دے دیتے ہیں ۔ لہٰذا پہلے ہم بدعت کے لغوی معنی کو بیا ن کریں گے اور اس کے بعد قرآن و سنت کی رو سے بدعت کے بارے میں تحقیق کریں گے ۔

بدعت کالغوی معنیٰ:

جوہری لکھتا ہے :

''انشاء الشیء لا علی مثال السابق ، واختراعه وابتکاره بعد ان لم یکن ...'' .( ۱ )

بدعت کا معنی ایک بے سابقہ چیز کا اختراع کرنا ہے جس کا نمونہ پہلے موجود نہ ہو

یقینا آیات و روایات میں بدعت کے اس معنی کو حرام قرار نہیں دیا گیا اس لئے کہ اسلام انسانی زندگی میں نئی ایجادات کا مخالف نہیں ہے بلکہ انسانی فطرت کی تائید کرتا ہے جو ہمیشہ انسان کو اس کی انفرادی واجتماعی زندگی میں نئی ایجادات کی راہنمائی کرتی ہے ۔

بدعت کا شرعی معنیٰ :

دین میں بدعت کے جس معنی کے بارے میں بحث کی جاتی ہے وہ دین میں کسی شے کو دین سمجھ کر کم یا زیادہ کرنا ہے اور یہ معنیٰ اس لغوی معنیٰ سے بالکل جدا ہے جسے بیان کیا گیا ۔

راغب اصفہانی لکھتے ہیں :

''والبدعة فی المذهب : ایراد قول لم یستن قائلها وفاعلها فیه

____________________

(۱) الصحاح ۳: ۱۱۳ ؛ لسان العرب ۸: ۶؛ کتاب العین ۲: ۵۴