شیعہ متکلم و فقیہ نامور سید مرتضیٰ بدعت کی تعریف میں لکھتے ہیں :
''البدعة زیادة فی الدین أو نقصان منه ،من اسناد الی الدین'' ( ۱ )
بدعت ،دین میں کسی چیز کا دین کی طرف نسبت دیتے ہوئے کم یا زیادہ کرناہے ۔
طریحی کہتے ہیں :
''البدعة: الحدث فی الدین ، ومالیس له اصل فی کتاب ولا سنة ، وانما سمیت بدعة؛ لان قائلها ابتدعها هو نفسه '' ( ۲ )
بدعت، دین میں ایسا نیا کام ہے جس کی قرآن و سنت میں اصل موجود نہ ہو اور اسے بدعت کا نام اس لئے دیا گیا ہے کہ بدعت گذار اسے اپنے پاس سے اختراع کرتا ہے ۔
بدعت کے ارکان
گذشتہ مطالب کی بناء پر بدعت کے دو رکن ہیں :
۱۔ دین میں تصرف:
دین میں کسی بھی قسم کا تصرف چاہے وہ اس میں کسی چیز کے زیادہ کرنے سے
____________________
(۱)رسائل شریف مرتضیٰ ۲: ۲۶۴، ناشر دار القرآن الکریم قم
(۲)مجمع البحرین ۱: ۱۶۳ ، مادہ بَدَع َ.