21%

شیعہ متکلم و فقیہ نامور سید مرتضیٰ بدعت کی تعریف میں لکھتے ہیں :

''البدعة زیادة فی الدین أو نقصان منه ،من اسناد الی الدین'' ( ۱ )

بدعت ،دین میں کسی چیز کا دین کی طرف نسبت دیتے ہوئے کم یا زیادہ کرناہے ۔

طریحی کہتے ہیں :

''البدعة: الحدث فی الدین ، ومالیس له اصل فی کتاب ولا سنة ، وانما سمیت بدعة؛ لان قائلها ابتدعها هو نفسه '' ( ۲ )

بدعت، دین میں ایسا نیا کام ہے جس کی قرآن و سنت میں اصل موجود نہ ہو اور اسے بدعت کا نام اس لئے دیا گیا ہے کہ بدعت گذار اسے اپنے پاس سے اختراع کرتا ہے ۔

بدعت کے ارکان

گذشتہ مطالب کی بناء پر بدعت کے دو رکن ہیں :

۱۔ دین میں تصرف:

دین میں کسی بھی قسم کا تصرف چاہے وہ اس میں کسی چیز کے زیادہ کرنے سے

____________________

(۱)رسائل شریف مرتضیٰ ۲: ۲۶۴، ناشر دار القرآن الکریم قم

(۲)مجمع البحرین ۱: ۱۶۳ ، مادہ بَدَع َ.