۲۔ انبیاء کو بھی شریعت میں تبدیلی کا حق نہیں :
رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کا وظیفہ شریعت الٰہی کو لوگوں تک پہنچا نا اور اسے اجراء کرنا ہے وگرنہ احکام اسلام میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لا سکتے اور کفار کی آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )سے اس درخواست کہ۔ آپ اپنے دین میں تبدیلی لائیں یا ایسا قرآن لے کرآئیں جو ہماری مرضی کے مطابق ہو ۔ کے جواب میں خد اوند متعال نے اپنے نبی کوحکم دیا :
( قُلْ مَا یَکُونُ لِی أَنْ ُبَدِّلَهُ مِنْ تِلْقَائِ نَفْسِی إِنْ َتَّبِعُ إِلاَّ مَا یُوحَی إِلَیَّ إِنِّی أَخَافُ إِنْ عَصَیْتُ رَبِّی عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیمٍ ) ( ۱ )
ترجمہ( اے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم !) تم کہہ دو کہ مجھے یہ اختیار نہیں کہ میں اسے اپنے جی سے بدل ڈالوں ۔ میں تو بس اسی کا پابند ہوں جو میری طرف وحی کی گئی ہے میں تو اگر اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو بڑے ( کٹھن کے )دن سے ڈرتاہوں ۔
۳۔ قرآن میں رہبانیت کی بدعت کی مذمت :
خداوند متعال نے عیسائیوں کی رہبانیت جسے انھوں نے بندگا ن خدا کی راہ پر جال کے طور پر بچھا رکھا ہے اسے بدعت اور خلاف شریعت قرار دیتے ہوئے سخت مذمت فرمائی ہے :
( رَهْبَانِیَّةً ابْتَدَعُوهَامَا کَتَبْنَاهَا عَلَیْهِمْ إِلاَّ ابْتِغَائَ رِضْوَانِ ﷲ
____________________
(۱)سورۂ یونس : ۱۵.