فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَایَتِهَا فَآتَیْنَا الَّذِینَ آمَنُوا مِنْهُمْ أَجْرَهُمْ وَکَثِیر مِنْهُمْ فَاسِقُونَ ) ( ۱ )
ترجمہ : اور رہبانیت ( لذت سے کنارہ کشی ) ان لوگوں نے خو دایک نئی با ت نکالی تھی ہم نے ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا مگر ( ان لوگوں نے ) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے ( خو دایجاد کیا) تو اس کو بھی جیسا نبھانا چاہئے تھا نہ نبھا سکے ۔ تو جو لوگ ان میں سے ایمان لائے ان کو ہم نے اجر دیا ور ان میں بہت سے بد کار ہیں ۔( ۲ )
۴۔بدعت ، خدا کی ذات پر تہمت لگانا ہے :
خداوند متعال نے مشرکین کو دین میں بدعت ایجاد کرنے اور اسے خدا کی طرف نسبت دینے کی وجہ سے سخت مذمت کرتے ہوئے فرمایا :
( قُلْ َرَأَیْتُمْ مَاأ َنْزَلَ ﷲ لَکُمْ مِنْ رِزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْهُ حَرَامًا وَحَلَالًا قُلْ أَﷲ أَذِنَ لَکُمْ أَمْ عَلَی ﷲ تَفْتَرُونَ ) ( ۳ )
ترجمہ ( اے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم ! ) تم کہہ دو کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ خدا نے تم پر روزی نازل کی تو اب اس میں سے بعض کو حرام اور بعض کو حلال بنانے لگے ۔ (اے
رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم !) تم کہہ دو کہ کیا خد انے تمہیں اجازت دی ہے یا تم خداپر بہتان باندھتے ہو
____________________
(۱) سورۂ حدید: ۲۷.
(۲) تفسیر نمونہ ۲۳: ۳۸۲.
(۳) سورۂ یونس : ۵۹.