7%

۶۔ بدعت کا مقابلہ کرنے کاحکم :

مرحوم کلینی (رحمة اللہ علیہ )نے محمد بن جمہور کے واسطے سے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )سے نقل کیا ہے کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا :

''اذا ظهرت البدع فی امتی فلیظهر العالم علمه ، فمن لم یفعل فعلیه لعنة الله '' ۔( ۱ )

ترجمہ: جب میری امت میں بدعات ظاہر ہونے لگیں تو علماء پر واجب ہے کہ وہ اپنے علم کا اظہار کریں ( اور اس بدعت کا راستہ روکیں ) پس جو ایسا نہ کرے اس پر خدا کی لعنت ہے ۔

کیا بزرگان دین کی یاد منانا بدعت ہے ؟

اس فصل کے شروع میں بیان کر چکے کہ وہابی پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے میلاد اور انکی وفات کے سوگ منانے کو بدعت قرار دیتے ہیں ۔

سابق سعودی مفتی اعظم بن باز کا فتویٰ بھی نقل کرچکے کہ وہ کہتا ہے :

میلاد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جائز نہیں ہے چونکہ دین میں بدعت شمار ہوتا ہے اس لئے کہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، خلفائے راشدین اور دیگر صحابہ و تابعین نے یہ کام انجام نہیں دیا :( ۲ )

اسی طرح سعودی عرب کی مجلس دائمی فتویٰ نے مراسم سوگواری کے بارے میں سوال کے جواب میں لکھا ہے :

انبیاء و اولیاء کی وفات کی یاد مانا جائز نہیں ہے چونکہ یہ دین میں بدعت اور شرک کا وسیلہ ہے ۔(۳)

____________________

(۱)اصول کافی ۱: ۲۵۴،باب البدع.

( ۲)لایجوز الاحتفال بمولد الرسول الله صلی الله علیه وسلم ولا غیره ؛ لان ذلک من البدع المحدثة فی الدین ، لان الرسول (ص)لم یفعله ولاخلفاؤه الراشدون ولا غیرهم من الصحابة رضی الله عنهم والتابعون لهم باحسان فی القرون المفضلة ''مجموع فتاوی ومقالات متنوعة ۱:۱۸۳ وفتاوی اللجنة الدایمة للبحوث العلمیة والافتاء ۳: ۱۸.

(۳)لا یجوز احتفال بمن مات من الانبیاء والصالحین والاحیاء ذکراهم بالموالد و...لان جمیع ماذکر من البدع المحدثة فی الدین ومن وسایل الشرک ''.فتاوی اللجنة الدائمة للبحوث العلمیة والافتاء ۳:۵۴ ، فتوای شماره ۱۷۷۴