اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل ہوا ہے وہی درحقیت فلاح یافتہ اورکامیاب ہیں ۔
جب جملہ (وَعَزَّرُوہُ )سے بطور کلی تعظیم رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ثابت ہوتی ہے تومیلاد النبیصلىاللهعليهوآلهوسلم کا جشن اور اس کی خوشی بھی تعظیم و تکریم نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم کا ایک مصداق ہے ۔
۲۔ یہ اجر رسالت ہے :
( قُلْ لاَأَسْأَلُکُمْ عَلَیْها َجْرًا ِالاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبَی ) ( ۱ )
ترجمہ : رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم ! ان سے کہہ دو کہ میں تم سے اجر رسالت نہیں چاہتا مگر یہ کہ میرے اہل بیت سے محبت کرو ۔
خداوند متعال نے اس آیت شریفہ میں اہل بیت پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )سے محبت ودوستی کو اجر رسالت قرار دیا ہے تو اہل بیت علیہم السلام کی ہر طرح کی تعظیم و تکریم چاہے وہ ان کی ولادت کے دن خوشی مناکر ہویا ان کی شہادت کے ایام میں عزاداری کی مجالس برپا کرکے یہ سب حکم خدا پر لبیک کہتے ہوئے ان سے محبت و مودت کا اظہار کرنا ہے ۔
۳۔ میلاالنبی بھی جشن نزول مائدہ کے مانند:
قابل غور نکتہ آسمانی دسترخوان کے نزول کی مناسبت سے بنی اسرائیل کی
____________________
(۱) سورۂ شوریٰ:۲۳.