فصل ہفتم
انبیاء واولیاء سے توسل کا حرام قراردینا
پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم سے توسل کے بارے میں وہابیوں کے نظریات
۱۔ ابن تیمیہ کانظریہ
مسلمانوں پر وہابیوں کے اعتراضات میں سے بنیادی ترین اعتراض ان کے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )اور اولیائے خدا سے توسل کرنے کے بارے میں ہے جسے بہانہ بناکر وہ مسلمانوں پر شرک کی تہمت لگاتے ہیں ۔
مفکر وہابیت ابن تیمیہ کہتا ہے :
''من یاتی الی قبر نبی او صالح، ویساله حاجته ،ویستنجده ، مثل ان یساله ان یزیل مرضه ، او یقضی دینه ، او نحو ذلک مما لا یقدر علیه الا الله فهذا شرک صریح ، یجب ان یستتاب صاحبه، فان تاب والاقتل .وقال: قول کثیر من الضلال: هذااقرب الی الله منی :. وانا بعید من الله لایمکننی ان ادعوه الا بهذه الواسطة ونحو ذلک من اقوال المشرکین ''.( ۱ )
اگر کوئی شخص قبر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )یا کسی ولی کی قبر کے پاس اس سے حاجت طلب کرے مثلاً اپنی بیماری کی شفا یا قرض کی ادائیگی کی درخواست کرے جس پر خدا کے سوا کوئی قادر نہیں تو یہ واضح شرک ہے لہٰذا ایسے شخص کو توبہ پرآمادہ کیا جائے اگر توبہ کرلے تو صحیح ورنہ اسے قتل کر دیا جائے ۔نیز کہا ہے :جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم فلاں کو اس لئے واسطہ بناتے ہیں کہ وہ ہم سے زیادہ خدا کے قریب ہے تو یہ بات شرک اور اس کا کہنے والا مشرک ہے ۔
۲۔ نظریہ محمد بن عبد الوہاب:
مجدد افکار ابن تیمیہ محمد بن عبد الوہاب کہتا ہے :
''وان قصدهم الملائکة والانبیاء ، والاولیاء یریدون شفاعتهم والتقرب الی الله بذلک ، هو الذی احل دماء هم واموالهم '' .( ۲ )
____________________
(۱) زیارة القبور والاستنجادبالمقبور :۱۵۶؛ الھدیة السنیة : ۴۰؛کشف الارتیاب :۲۱۴.
(۲)کشف الشبہات ، ص ۵۸، ط، دار العلم بیروت و مجموع مؤلفات الشیخ محمد بن الوہاب ۶: ۱۱۵، رسالة کشف الشبہات