ایک اور سوال کے جواب میں یوں فتویٰ دیا:
''اذاکان الواقع کما ذکرت من دعائهم علیا والحسن والحسین ونحوهم فهم مشرکین شرکا اکبر یخرج من ملة الاسلام فلا یحل ان نزوجهم المسلمات ، ولا یحل لنا ان نتزوج من نسائهم ، ولا یحل لنا ان ناکل من ذبائحهم '' .( ۱ )
اگر یہ حقیقت ہے جیسا کہ سوال میں بیان ہو اہے کہ وہ لوگ (یاعلی ) (یاحسن) (یا حسین )کہتے ہیں تو وہ مشرک اور دین اسلام سے خارج ہیں ان سے اپنی بیٹیوں کی شادی کرنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی ان کے ذبح کئے ہوئے حیوان کا گوشت کھانا جائز ہے جب کہ اسی مجلس نے یہودی اور مسیحی کے ساتھ شادی کرنے کے بارے میں سوال کے جواب میں لکھا ہے :
یجوز للمسلم ان یتزوج کتابیة یهودیة او نصرانیة اذا کانت محصنة وهی الحرة العفیفة '' ( ۲ )
مسلمان کا اہل کتاب یہودی یا مسیحی لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے مگر یہ کہ وہ بدکار نہ ہو ۔
افسوس اور تعجب کا مقام تو یہ ہے کہ یہی مجلس اسلام کے نام پر یہود ونصاریٰ
____________________
(۱)حوالہ سابق۳: ۳۷۳فتویٰ نمبر ۳۰۸.
(۲) حوالہ سابق ۱۸:۳۱۵.