ابو طالب کا یہ شعر اسی داستان سے متعلق ہے :
وابیض یستسقی الغمام بوجهه
نمال الیتامی عصمة للارامل( ۱ )
وہ سفید چہرے والے جس کے صدقے میں بادل یتیموں ، بیواؤں اور بے چاروں پرر حمت برساتے ہیں ۔
۳۔جناب ابو طالب کا آنحضرت کے بچپن میں ان سے توسل
ابن عساکر اور دیگر نے ابو عرفہ سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتا ہے :
جب مکہ پر قحط سالی چھائی تو لوگ ابو طالب کے پاس جمع ہوئے اور ان سے کہنے لگے :اب پورے مکہ پر قحط طاری ہو چکا ہے لوگوں کے لئے زندہ رہنا مشکل ہو گیا ہے خدا سے رحمت طلب کریں !
ابو طالب نے ایک چھوٹے سے بچے کو ہمراہ لیا جو وہی پیغمبر گرامیصلىاللهعليهوآلهوسلم تھے آفتاب کی مانند چمکتے ہوئے بچوں کے حلقے میں باہر نکلے خانہ کعبہ کے پاس پہنچے اور رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم کا واسطہ دے کر باران رحمت طلب کی ۔ یہاں تک کہ بادل اکٹھے ہوئے اور بارش برسنے لگی جس سے صحراؤں میں بھی پانی جمع ہو گیا ۔ اس وقت ابو طالب نے اپنا مشہور شعر پڑھا:
وابیض یستسقی الغمام بوجه
ثمال الیتامی عصمة للارامل( ۲ )
____________________
(۱) فتح الباری ۲: ۴۱۲ و دلائل النبوة ۲: ۱۲۶.
(۲) مختصر تاریخ دمشق ابن منظور .۱: ۱۶۲ خصائص الکبریٰ سیوطی۱: ۸۶ وسیرہ نبویہ زینی دحلان ۱: ۴۳.