7%

۴۔ یہودیوں کا بعثت سے پہلے آنحضرت سے توسل :

اہل سنت مفسرین و محدثین نے سورہ ٔ بقرہ کی آیت نمبر ۸۹( ۱ ) کے ذیل میں حضرت عبد اللہ بن عباس سے نقل کیا ہے :

خیبر کے یہودی قبیلہ غطفان کے ساتھ جنگ میں جب شکست کا احساس کرتے تو نبی مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے توسل کرتے اورکہا کرتے :''انا نسئلک بحق النبی الامی الذی وعدتنا ان تخرجه لنا فی آخر الزمان لا تنصرنا علیهم ''.( ۲ )

خدا یا! تجھے نبی امی کا واسطہ دیتے ہیں جس کی بعثت کی بشارت تونے ہمیں دی بشارت توبت ہمیں دی ہے کہ ہمیں فتح نصیب فرما۔

وہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو وسیلہ قرار دیتے لیکن جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )رسالت پر مبعوث ہوئے تو انھوں نے انکار کر دیا ۔

____________________

(۱) (وَلَمَّا جَائَهُمْ کِتَاب مِنْ عِنْدِ ﷲ مُصَدِّق لِمَا مَعَهُمْ وَکَانُوا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُونَ عَلَی الَّذِینَ کَفَرُوا فَلَمَّا جَائَهُمْ مَا عَرَفُوا کَفَرُوا بِهِ فَلَعْنَةُ ﷲ عَلَی الْکَافِرِینَ )

ترجمہ : اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے کتاب آئی ہے جو ان کی توریت وغیرہ کی تصدیق بھی کرنے والی ہے اور اس سے پہلے وہ دشمنوں کو مقابلہ میں اسی کے ذریعہ طلب فتح بھی کیا کرتے تھے لیکن اس کے آتے ہی منکر ہو گئے حالانکہ اسے پہچانتے بھی تھے تو اب کافروں پر خد اکی لعنت ہے ۔)

(۲) تفسیر طبری ۱:۳۲۴؛ تفسیر قرطبی ۲: ۲۷؛ العجاب بی ابیان الاسباب ابن حجر عسقلانی ۱:۲۸۲، تفسیر در المنثور ۱: ۸۸؛ البدایة والنہایة ۲: ۳۷۸؛ مستدرک الصحیحین ۲: ۲۶۳.