صحاح ستہ میں سے دو کتابوں ترمذی اور ابن ماجہ کے مولفوں نے اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد ا سکے صحیح ہونے کی شہادت دی ہے ۔
حاکم نیشاپوری نے بھی اس حدیث کو اپنی کتاب مستدرک میں متعدد مقامات پر نقل کیا اور اس کے صحیح ہونے کی گواہی دیتے ہوئے لکھا ہے :
یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی شرائط کے مطابق ہے ۔( ۱ )
اسی طرح اہل سنت کے دو بزرگ عالموں طبرانی اور ہیثمی نے اس حدیث مبارک کے صحیح ہونے کو واضح طور پر بیان کیا ہے ۔( ۲ )
ابن تیمیہ کہتا ہے :
''وفی النسائی والترمذی وغیرهما حدیث الاعمیٰ الذی صححه الترمذی '' .( ۳ )
سنن نسائی ، صحیح ترمذی اور دیگر کتب میں نابینا شخص والی حدیث موجود ہے
جسے ترمذی نے صحیح قرار دیا ہے ۔
۲۔ اہل مدینہ کا پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم سے توسل :
بخاری نے انس بن مالک سے نقل کیا ہے :
____________________
(۱) مستدرک الصحیحین ۱: ۳۱۳ ، ۵۱۹، ۵۲۶.
( ۲)کتاب الدعاء :۳۲۰؛ معجم الکبیر ۹:۳۱؛ امجمع الزوائد ۲: ۲۷۹.
(۳) اقتضاء الصراط المستقیم :۴۰۸.