د: آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم کی رحلت کے بعد ان سے توسل
۱۔ ابوبکر کا آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم سے توسل :
جب مدینہ منورہ میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی وفات کی خبر پھیلی اور ابو بکر اس سے مطلع ہوئے تو اپنی رہائش گاہ سنح سے نکلے اور پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کے گھر پہنچے ، مسجد میں داخل ہوئے اور کسی سے بات کئے بغیر سیدھے حضرت عائشہ کے پاس گیے ۔ دیکھا کہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کا بدن مبارک ایک چادر میں لپٹا ہوا ہے بدن مبارک کے پاس بیٹھے اور چہرۂ مبارک سے کپڑا ہٹا یا اور اپنے کو اس پر گرا کر بوسے لیتے ہوئے گریہ کرنا شروع کیا اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کو خطاب کرتے ہوئے کہا :
یانبی اللہ !خدا نے آپ کے مقدرمیں دوبارموت نہیں لکھی بلکہ ایک ہی بارلکھی تھی جو آگئی اورآپ اس دنیا سے گزرگئے۔
''با بی انت یا نبی الله، لا یجمع الله علیک موتتین ، اما الموتة التی کتبت علیک فقد متها'' .( ۱ )
مفتی مکہ مکرمہ زینی دحلان نے اس حدیث کو آگے بڑھاتے ہوئے لکھا ہے :
''قال ابو بکر: طبت حیا ومیتا، وانقطع بموتک مالم ینقطع للانبیاء قبلک ، فعظمت عن الصفه ، وجللت عن البکاء ، ولو ان موتک کان اختیاراً لجدنا لموتک بالنفوس ، اذکرنا یا محمد ! عند ربک ولنکن علی بالک'' .( ۲ )
____________________
(۱ )صحیح بخاری ۲:۷۰، کتاب الجنائز ، باب االدخول علی المیت بعد الموت ۵: ۱۴۳ ، کتاب المغازی ، باب مرضی النبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
(۲) الدرر السنیة فی الرد علی الوہابیة:۳۴ ، طبع استنبول ، سیرۂ زینی دحلان ۳: ۳۹۱ ، طبع مصر