پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم کے اس خطاب سے وہ لوگ سمجھ گئے کہ یہ ایک شیطانی سازش ہے اپنے اس عمل پر پشیمان ہوئے، اسلحہ زمین پر رکھ دیا اور آنسو بہاتے ہوئے ایک دوسرے کو گلے لگا کر اظہار محبت کرنے لگے اور پھر پیغمبر اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم کی ہمراہی میں اپنے اپنے گھروں کی طرف واپس پلٹ گئے۔( ۱ )
۴۔ جاہلیت کے بُرے آثار میں سے ایک اختلاف کی دعوت دینا ہے :
جنگ بنو مصطلق میں مسلمانوں کی فتح کے بعد ایک انصاری اور مہاجر کے درمیان اختلاف ایجاد ہو گیا، انصاری نے اپنے قبیلہ کو مدد کے لئے پکارا اور مہاجر نے اپنے قبیلہ کو. جب پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم کو اس بات کی خبر ملی تو فرمایا:
ان بری باتوں سے کنارہ کشی اختیار کرو اس لئے کہ یہ جاہلیت کا طریقہ ہے جبکہ خداوند متعال نے مؤمنین کو ایک دوسرے کا بھائی اور ایک گروہ قرار دیا ہے. ہر زمان و مکان میں ہر طرح کی فریاد و مدد خواہی فقط اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کی خاطر ہونی چاہیے نہ کہ ایک گروہ کی خیر خواہی اور دوسرے کونقصان پہنچانے کی خاطر
انجام پائے .اس کے بعد جو بھی جاہلیت کے شعار بلند کرے گا اُسے سزادی جائے گی۔(۲)
____________________
۱ ((فعرف القوم انها نزعة من الشیطان وکید من عدوهم نهم فائقوا السلاح وبکواوعانق الرجال بعضهم بعضاثم انصرفوا مع رسول الله صلی الله علیه وسلم سامعین مطیعین قداطفاالله عنهم کید عدوالله شاس)) د رالمنثور۲:۵۷،جامع البیان۴:۳۲،فتح القدیر۱: ۶۸ ۳ ، تفسیر آلوسی ۴: ۱۴، واسد الغا به ۱: ۱۴۹،
(۲) دعوها فانها منتنة ...یعنی انهاکلمة خبیثة ، لانهامن دعوی الجاهلیة والله سبحانه جعل المومنین اخوة وصیرهم حزباواحدا، فینبغی ان تکون الدعوة فی کل مکان وزمان لصالح الاسلام و المسلمین عامة لالصالح قوم ضد الاخرین،فمن دعافی الاسلام بدعوی الجاهلیة یعزر، سیره نبویه ۳:۳۰۳،غزوة بنی المصطلق ومجمع البیان ۵:۲۹۳، رسائل ومقالات ۱:۴۳۱،