کاذب، دھوکہ باز اور خائن سمجھتے تھے ۔( ۱ )
لیکن یہ چیز باعث نہ بنی کہ آنحضرت افرادی قوت کے کم ہونے کے باوجود ان کے خلاف قیام کر کے امت اسلام کی تباہی کا سامان مہیا کریں۔
حضرت علی کی نگاہ میں اختلاف کے برے اثرات
۱۔ فکری انحراف کا باعث:
حضرت علی علیہ السلام معتقد تھے کہ''الخلاف یهدم الرا ی'' .( ۲ )
ترجمہ:اختلاف رائے کو نابود کردیتاہے۔
انسان پر سکون ماحول میں درست نظریہ بیان کر سکتا ہے جبکہ اختلافات کی فضا میں انحراف واشتباہ سے دچار ہوجاتا ہے۔
۲۔ دو گروہ میں سے ایک کے یقینا باطل ہونے کی علامت:
امیر المومنین علیہ السلام کے عقیدہ کے مطابق اختلاف سے دچار ہونا وہی باطل کی پیروی کرنا ہے لہٰذا فرمایا :مااختلف دعوتان الا کانت احداهما ضلالة،
____________________
(۱)صحیح مسلم کے مطابق خلیفہ دوم حضرت عباس بن عبد اللہ اور حضرت علی علیہ السلام سے کہنے لگے: ((فملا توفی ...)) ترجمہ: رسول خدا نے صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی رحلت کے بعد جب ابوبکر نے اپنے خلیفہ رسول ہونے کا اعلان کیا تو تم دونوں اسے جھوٹا، دھوکے باز، عاصی اور خائن سمجھتے ...پھر ابوبکر کی وفات کے بعد جب میں خلیفہ رسول و خلیفہ ابوبکر بنا توتم مجھے بھی کاذب، دھوکہ باز اور خائن سمجھتے ہو...،صحیح مسلم ۵:۴۴۶۸۱۵۲، کتاب الجھاد، باب۱۵،حکم الفیئ...
(۲) نہج البلاغہ، حکمت۲۱۵۔