سخن مترجم
دنیاکے مسلمان آٹھویں صدی ہجری تک انبیاء واولیاء اورصالحین امت کے بارے میں وحدت کلمہ رکھتے وہ پیغمبر اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم کی زیارت کو مستحب اوران سے توسل کو حکم قرآن واسلام سمجھتے تھے۔
پہلی بارآٹھویں صدی ہجری میں ابن تیمیہ نامی شخص نے زیارت پیغمبر اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم کوحرام قراردے کر مسلمانوں کے درمیان پرچم مخالفت بلند کیا لیکن اہل سنت اورشیعہ علماء کی شدید مخالفت کی وجہ سے اس کے منحرف عقائد سپرد خاک ہوگئے ۔
بارہویں صدی ہجری میں محمد بن عبدالوھاب نے ابن تیمیہ کے باطل عقائد کی ترویج کی اور مسلمانوں کو انبیاء واولیائے الھی سے توسل کے جرم میں مشرک قراردے کران کے کفر کا فتوی صادرکیا ، ان کا خون مباح، قتل جائزاوران کے مال کو غنیمت قراردیا ، اس کے اس فتوی کے نتیجہ میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا ناحق خون بہایاگیا۔
تاریخ وہابیت سے آشنائی رکھنے والے حضرات اس حقیقت سے بخو بی آگاہ ہیں کہ طول تاریخ میں وہابیوں کے مسلمانوںپر مظالم کامطالعہ کرتے ہوئے انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اورقلم ان مظالم کو زیر تحریرلانے سے عاجز ہے ج نہیں اسلام کے نام پر مسلمانوں پر روا رکھاگیا ۔
آج تو اس وحشی قوم کے مظالم اپنی انتھاء کو پہنچ چکے ہیں پارہ چنار کے نہتے