اور تقریب مذاہب کونقصان پہنچانے سے بڑھ کر مکتب اسلام کے نورانی چہرے کو خدشہ دار کرنے اور اہل علم حضرات کے اسلام جیسے نورانی مکتب سے بدگمان ہونے کا باعث بنتی ہے۔
وحدت کے اہداف
وہ مسائل جن میں علمائے اسلام کے درمیان اختلاف پایاجاتاہے ان میں سے ایک وحدت کے اہداف کی جامع تعریف ہے اور یہ واضح ہونا چاہیے کہ وحدت کا مقصد تمام مذاہب کو ایک کرنا یا دوسرے مذاہب کو مٹانا نہیں ہے اور تقریب کے ادارے قائم کرنے و الو ں کی غرض بھی معتزلی کی جگہ اشعری ، سنی کو شیعہ، حنفی کو حنبلی بنانایا اس کے بر عکس نہیں تھی۔
اس لئے کہ یہ کام نہ تنہا دشوار بلکہ ناممکن ہے جب کہ ان کا مقصد تو مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو مشترک امور کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک دوسرے سے نزدیک کرنا اور تمام مسلمانوں کو دشمنان اسلام کے مقابلے میں ایک صف میں لا کر کھڑا کرنا تھا۔
مرحوم شیخ محمد تقی قمی بانی ''دار التقریب بین المذاھب الاسلامیة'' اور مدرسہ فیضیہ میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ بروجردی کے نمائندے فرمایا کرتے:
اس ادارے کی تأسیس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ شیعہ اپنے اصول و عقائد سے دوری اختیار کر لیں یا سنی اپنے عقائد کے مبانی سے دستبردار ہوجائیںمذاہب کے درمیان فاصلے کا سبب ان کا ایک دوسرے کے افکارو مبانی سے نا آشنا ہونا ہے. اس ادارے کی تأسیس کا مقصد یہ ہے کہ ہر ایک مذہب کے صاحب فکر حضرات آئیں اور اپنے اپنے عقائد کے مبانی کا تحفظ اور دوسروں کے عقائد کا احترام کرتے ہوئے پرسکون فضا میں اختلافی مسائل کو بیان کریں تاکہ ایک دوسرے کے افکار اور مذاہب کے درمیان مشترک امور سے آشنائی کے ضمن میں زیادہ سے زیادہ تفاہم پیدا ہو کہ جس کا فائدہ یقینا مذہب شیعہ کو ہے۔