14%

۲۴جنوری ۲۰۰۱ئ میں لندن کے اندر ایک ٹی وی چینل ANN نے وحدت مسلمین اور مذاہب اسلامی کے درمیان تقریب کے عنوان سے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں ایرانی، لبنانی، مصری اور برطانوی مفکرین نے شرکت کی. اس کانفرنس سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے ''الازہر'' یونیورسٹی کے معاون اور مذاہب اسلامی کے درمیان گفتگوکا اھتمام کرنے والی کمیٹی کے چئر مین جناب شیخ محمد عاشور نے کہا:

فکرة التقریب بین المذاهب الاسلامیةلاتعنی توحید المذ اهب الاسلامیة ولاصرف ایّ مسلم مذهبه وصرف المسلم عن مذهبه تحت التقریب تضلیل فکرة التقریب...فان الاجتماع علی فکرة التقریب یجب ان یکون اساسه البحث والاقناع والاقتناع ، حتی یمکن لسلاح العلم والحجة محاربة الافکار الخرافیّة ...وان یلتقی علماء المذاهب ویتبادلون المعارف والدراسات لیعرف بعضهم بعضا فی هدوء العالم المتثبت الذی لاهم له الاان یدری یعرف ویقول فینتج .( ۱ )

مذاہب اسلامی کے درمیان تقریب کا مقصد تمام مذاہب کو ایک کرنا اور ایک مذہب کو چھوڑ کر دوسرے مذہب کو قبول کرنا نہیں ہے اس لئے کہ ایسی فکرتو تقریب کو اس کے ہدف سے ہٹانا ہے. تقریب کی بنیاد علمی گفتگو اور دوسرے کو قانع کرنے پر ہونی چاہیے تاکہ علم کے اسلحہ اور دلیل کے ذریعہ سے منحرف افکار کا مقابلہ کیا جا سکے... اور یہ کہ علمائے مذاہب مل بیٹھیں اور معارف کا تبادلہ کریں تاکہ پر امن ماحول میں ایک دوسرے کو سمجھیں اور نتیجہ حاصل کریں۔

شہید مطہری کی نگاہ میں وحدت کا غلط مفہوم لینا

شہید مطہری وحدت مسلمین سے غلط مفہوم لینے کے بارے میں لکھتے ہیں :

''.... اس میں شک نہیں ہے کہ مسلمانوں کی واضح ترین ضروریات میں سے ان کا آپس میں اتفاق و اتحاد ہے اور عالم اسلام کا اساسی ترین درد مسلمانوں کے درمیان وہی پرانے کینے ہیں دشمن بھی ہمیشہ انھیں سے فائدہ اٹھاتا ہے....

____________________

(۱)مطارحات فکریة فی القنوات الفضائیة، شمارۂ۳:۱۹سال۱۴۲۲ ھج؛ بازخوانی اندیشۂ تقریب:۳۱۔