بہترین چیز کے طور پر پیش کر سکیں اور شیعہ اس سے زیادہ زوال کی طرف نہ جائیں اسی طرح عالم اسلام کے بازاروںکو بھی شیعہ معارف کے لئے کھولا جائے( ۱ )
کیا مشترک امور پر عمل پیرا ہونا ممکن ہے؟
شہید مطہری اپنی گفتگوکو آگے بڑھاتے ہوئے فرماتے ہیں :
اسلام کے مشترک امور کو لینا اور ہر فرقے کے مختصات کو ترک کرنا اجماع مرکب کی مخالفت کرنا ہے اور اس کا نتیجہ ایسی چیز ہے جو یقینا حقیقی اسلام سے ہٹ کر کچھ اور ہے. اس لئے کہ کسی بھی فرقے کے مختص امور اسلام کا حصہ ہیں اور ان مشخصات و مختصات سے خالی اسلام کا کوئی وجود نہیں ہے۔
علاوہ از یں اتحاد اسلامی کی بلند فکر پیش کرنے والی شخصیات شیعہ میں مرحوم آیت اللہ العظمیٰ بروجردی قدّس سرّہ اور اہل سنت کے اندر علامہ شیخ عبد المجید سلیم اور علامہ شیخ محمود شلتوت نے بھی اس طرح نہیں سوچا تھا۔
جو چیز ان کے مدنظر رہی وہ یہ تھی کہ اسلامی فرقے در عین حال اگرچہ کلام و فقہ وغیرہ میں اختلاف رکھتے ہیں لیکن مشترکات جو زیادہ بھی ہیں ان کے واسطے سے اسلام کے خطرناک دشمن کے مقابلے میں دست برادری بڑھائیں اور ایک صف تشکیل دیں ان بزرگان نے ہرگزوحدت اسلامی کے عنوان سے وحدت مذہبی
ایجاد کرنے کا تصور نہیں کیا اس لئے کہ ایسی سوچ کبھی بھی عملی طور پر انجام پانے والی نہیں ہے۔(۲)
____________________
(۱) امامت و رہبری: ۱۷۔
(۲) امامت و رہبری:۱۸۔