آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی کی رائے:
حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی فرماتے ہیں :
بعض افراد جیسے ہی مسئلہ امامت کی بات آتی ہے تو فوراً بول اٹھتے ہیں کہ آج ان باتوں کا دن نہیں ہے!
آج وحدت مسلمین کا دن ہے اور جانشین پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم کے بارے میں گفتگو کرنا اختلاف و انتشار کا باعث بنتا ہے۔
آج ہم مشترک دشمن صہیونزم و استعمار شرق و غرب کے مقابلے میں کھڑے ہیں ہمیں ان کے بار ے میں فکر کرنی چاہیے، لہٰذا اختلافی مسائل کو مت چھیڑیں. جبکہ اس طرح کا طرز تفکر یقینا غلط ہے اس لئے کہ:
اول: جو چیز اختلاف و انتشار کا باعث بنتی ہے وہ تعصب آمیز، غیر منطقی اور کینہ انگیز بحث و گفتگو ہے جبکہ منطقی، مستدل، تعصب سے پاک، ضد سے خالی دوستانہ انداز میں بحث و گفتگو کرنا نہ یہ کہ تنہا اختلاف کا باعث نہیں بنتی بلکہ آپس کے فاصلوں کو کم کر کے مشترک مسائل کو تقویت دینے کا موجب بنتی ہے۔
میں نے خانہ کعبہ کی زیارت کے دوران حجاز کے سفر میں بارہا علمائے اہل سنت سے بحثیں کی ہیں ہم نے بھی اور انھوں نے بھی یہی احساس کیا کہ ایسی بحثیں نہ صرف برا اثر نہیں رکھتی ہیں بلکہ تفاہم و خوش بینی کا باعث بنتی ہیں ، فاصلوں کو کم اور سینوں سے نفاق کو دور کرتی ہیں ۔
اس سے بھی اہم یہ کہ ان بحثوں میں ہمارے لئے واضح ہوجاتا ہے کہ ہمارے درمیان مشترکات بہت زیادہ ہیں کہ جن کی بناء پر ہم مشترک دشمن کے مقابلے میں متحد ہونے کی تاکید کریں۔( ۱ )
____________________
(۱) پنجاہ درس اصول عقائد:۲۲۷۔