یہ تفسیر ان قرآنی آیات کے مخالف ہے جن میں فرمایا:( لیس کمثله شئی ) اور( ولم یکن له کفوااحد، )
ان آیات میں خداوند متعال کو مخلوقات کی صفات کے ساتھ تشبیہ سے منزہ قرار دیا گیا ہے۔
۲۔ ابن تیمیہ کے افکار کا عکس العمل:
ابن تیمیہ کے باطل افکار نے دمشق اور اس کے اطراف میں غوغا مچا دیا. کچھ فقہا ء نے اس کے خلاف قیام کیا اور قاضی وقت جلال الدین حنفی سے ابن تیمیہ کا محاکمہ کرنے کا تقاضا کیا لیکن اس نے عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا۔
ابن تیمیہ ہمیشہ اپنے منحرف عقائد کے ذریعہ سے عمومی افکار کو آلودہ کرتا رہتا یہاں تک کہ ۸ رجب ۷۰۵ ھ کو شہر کے تمام قاضی ابن تیمیہ کو لے کر نائب السلطنة کے قصر میں حاضر ہوئے اور اس کی کتاب ''الواسطیة'' پڑھی گئی، کمال الدین بن زملکانی( ۱ ) کے ساتھ دوبار مناظرہ کرنے کے بعد جب ابن تیمیہ کے عقائد وافکار کے منحرف ہونے کا یقین ہوگیا تو اسے مصرجلاوطن کردیا گیا ۔
____________________
(۱) ابن زملکانی محمد بن علی کمال الدین متوفی ۷۲۷ھ اپنے دور کا شافعی فقیہ اور مذہب شافعی کا لیڈر تھا(الاعلام۶:۲۸۴) یا فعی کہتا ہے: وہ امام، علامہ اور منطقہ شامات کا تنہا مفتی تھا اپنے زمانہ میں مذہب شافعی کا استاد، قاضی القضاة، روایات کے متن، مذہب اور اس کے اصول کے بارے میں آشنائی میں نابغہ تھا.(مرآة الجنان۴؛۱۷۸)
ابن کثیر کہتے ہیں : اپنے زمانہ میں مذہب شافعی کا استاد تھا تدریس، فتویٰ اور مناظرہ کا عہدہ اسی کے سپرد کیا گیا وہ اپنے ہم شافعی علماء سے برتری پا گیا (البدایة و النہایة ۱۴ :۱۵۲ ) ۔