وہاں پہ بھی اپنے غلط عقائد کو پھیلانے کے سبب قاضی وقت ابن محلوف مالکی کے دستور پر زندان میں ڈال دیا گیا اور پھر ۲۳ ربیع الاول ۷۰۷ھ کو زندان سے آزاد ہوا۔
۳۔ ابن تیمیہ کا محاکمہ:
ابن کثیر لکھتے ہیں :
شوال ۷۰۷ھ میں ابن عربی کے خلاف جسارت کرنے کی بناء پر صوفیوں نے حکومت مصر سے ابن تیمیہ کے خلاف شکایت کی. شافعی قاضی کوفیصلے کا حکم دیا گیا مجلس محاکمہ تشکیل پائی لیکن ابن تیمیہ کے خلاف کوئی خاص بات ثابت نہ ہو سکی. اس نے اسی مجلس میں کہا:
استغاثہ فقط خدا ہی سے جائز ہے اور پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم سے مدد طلب نہیں کی جا سکتی ہاں ان سے توسل اور شفاعت طلب کی جا سکتی ہے۔
لیکن قاضی بدر الدین کو احساس ہوا کہ اس نے مسئلہ توسل میں پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم کے احترام کو مد نظر نہیں رکھا لہذا شافعی قاضی کو نامہ لکھا کہ اسے شریعت کے مطابق سزا دی جائے۔