اس نے قرآن وسنت کی پیروی کے ضمن میں اسلامی عقائد میں بدعت ایجاد کی ، ارکان اسلام کو درہم برہم کردیا ، اجماع مسلمین کی مخالفت کی اورایسی بات کہی جس کا لازمہ خدا کا مجسم ہونا اور اس کی ذات کا مرکب ہونا ہے یہاں تک کہ عالم کے ازلی ہونے کا دعوی کیا اور یوں تہتر(۷۳)فرقوں سے خارج ہوگیا ۔( ۱ )
۴۔حصنی دمشقی:( ۲ )
لکھتے ہیں جس ابن تیمیہ کو دریائے علم توصیف کیا جاتا ہے بعض علماء اسے زندیق مطلق (ملحد )شمار کرتے ہیں ۔
ان علماء کی دلیل یہ ہے کہ انہوں نے ابن تیمیہ کے تمام علمی آثار کا مطالعہ کیا
____________________
(۱)لما احدث ابن تیمیه ما احدث فی اصول العقائد،ونقض من دعائم الاسلام الارکان والمعاقد ، بعد ان کان مستترا بتبعیة الکتاب والسنة مظهر اانه داع الی الحق ، هاد الی الجنة فخرج عن الاتباع الی الاتباع،وشذ عن جماعة المسلمین بمخالفة الاجماع ، وقال بما یقتضی الجسمیة والترکیب فی الذات المقدسة ، وان الافتقارالی الجزء لیس بمحال وقا ل بحلول الحوادث بذات الله تعالی ...فلم یدخل فی فرقة من الفرق الثلاثة والسبعین التی افترقت علیها الامة ، ولاوقفت به مع امة من الامم همة) طبقات الشافعیه ۹:۳۵۳، السیف الصیقل:۱۷۷والدرة المضیئة فی الردعلی ابن تیمیّة ۵.
(۲) (خیرالدین زرکلی وھابی ،حصنی دمشقی کے شرح حال میں لکھتا ہے :وہ امام ، پیشوا ، فقیہ ، باتقوی ، پرہیز گار اوربہت زیادہ کتب کے مئولف ہیں جن میں سے ایک (دفع الشبھة من شبہ وتمرد )ہے ۔الاعلام ۲، :۶۹
شوکانی کہتا ہے :اگر چہ بہت سے لوگ اس کی تشیع جنازہ سے باخبر نہ ہو سکے لیکن پھر بھی شرکت کرنے والوں کی تعداد اس قدر زیادہ تھی کہ خدا کے سواکوئی نہیں جانتا ، البدرالطالع ۱:۱۶۶)