زمن من الازمان ، ولابلد من البلدان قبل زندیق حرّان قاتله الله ، عزوجل ، وقد جعل الزندیق الجاهل الجامد ، قصة عمردعامة للتوصل بها الی خبث طویته فی الازدراء بسید الاولین والآخرین واکرم السابقین واللاحقین ، وحط رتبته فی حیاته ، وان جاه وحرمته ورسالته وغیر ذلک زال بموته ،وذلک منه کفر بیقین وزندقة محققة ۔( ۱ )
ابن تیمیہ نے کہاہے :جو شخص بھی مردہ یا غایب سے استغاثہ کرے ...وہ ظالم ، گمراہ اورمشرک ہے ۔
اس کی اس بات سے انسان کا بدن لرز اٹھتا ہے ، یہ ایک ایسی بات ہے جو زندیق حرّ ان سے پہلے کسی زمان ومکان میں کسی شخص کی زبان سے نہ نکلی اوراس نادان اور خشک زندیق نے عمر رضی اللہ عنہ اوریہ ادعا کیا ہے کہ پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم کی رحلت کے بعد ان کی رسالت وحرمت ختم ہوچکی ہے اس کا یہ عقیدہ یقینا اسکے کفر والحاد کی علامت ہے۔
۵۔شافعی قاضی کا ابن تیمیہ کے پیروکاروں کا خون مباح قراردینا :
ابن حجر عسقلانی متوفی ۸۵۲ھاورشوکانی متوفی ۱۲۵۵ھ اہل سنت کے یہ دونوں عالم لکھتے ہیں : دمشق کے شافعی قاضی نے دمشق میں یہ اعلان کرنے کا حکم
دیا: (من اعتقد ة ابن تیمیه حل دمه وماله )جو شخص ابن تیمیہ کے عقیدہ کی پیروی کرے اس کا خون اورمال حلال ہے ۔(۲)
____________________
(۱)دفع الشبھات عن الرسول :۱۳۱.
(۲)الدررالکامنة۱: ۱۴۷، البدرالطالع ۱:۶۷. مرآة الجنان ۲:۲۴۲.