14%

ابن تیمیہ کی گوشہ نشینی کے عوامل اوراس کے افکار کے دوبارہ رشد کے اسباب

منطقہ شامات جو ابن تیمیہ کے علم کا گہوارہ تھا وہاں پر مختلف مذاہب کے علماء ودانشوروں کی ابن تیمیہ کے باطل افکار کی مخالفت اوراعتراضات اس کے گوشہ نشین ہونے کا باعث بنے اوراسی کے باعث اس کے عقائدو نظریات خاموشی کی بھینٹ چڑھ گئے ۔

لیکن بارہویں صدی ہجری میں منطقہ نجد میں محمد بن عبدالوھاب کے توسط سے مختلف اسباب کے تحت اس کے عقائد نے دوبارہ رشد پائی :

۱۔منطقہ نجد تمدن وثقافت سے بے بہرہ اورایسی علمی شخصیات سے خالی تھا جو محمد بن عبدالوھاب کے منحرف عقائد کا مقابلہ کرسکتیں ۔

۲۔منطقہ نجد میں حکومت کے مسئلہ پر قبیلوں میں شدید اختلاف پایاجاتا تھا ، محمد بن عبدالوھاب نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے محمد بن سعود شاہ فھد کے جد اعلی سے فوجی اورثقافتی عہدوپیمان باندھا کہ محمد بن سعود اس کے افکار کی حمایت کرے گا اوروہ اپنے فتووں کے ذریعے اس کی حکومت کے وسیع ہونے کے لئے راہ ہموار کرے گا ۔

۳۔استعمار ی طاقت اورخصوصا برطانوی فوجی مشیروں کی حمایت نے وھابی ثقافت کے پھیلانے میں بہت زیادہ کردار ادا کیا ۔

محمد بن عبدالوھاب کی زندگی پر ایک مختصر نظر

۱۔ابن تیمیہ کے افکا رکاباقاعدہ پر چار :

محمد بن عبدالوھاب ۱۱۵۵ھمیں نجد کے ایک شہر عیینہ میں پیدا ہوا وہیں پہ فقہ حنبلی کی تعلیم حاصل کی اور پھر مزید علوم کی تحصیل کے لئے مدینہ منورہ کا رخ کیا ۔

وہ طالب علمی کے دور میں ہی ایسے ایسے مطالب زبان پر لاتا جو اس کے فکری انحراف کی نشاندہی کرتے تھے یہاں تک کہ اس کے بعض اساتذہ اس کے مستقبل کے بارے میں پر یشانی کا اظہار کرتے ۔