7%

کہا جاتا ہے کہ وہ فرقہ وھابیت کا بانی ومئوسس نہیں ہے بلکہ ایسے عقائد صدیوں پہلے حنبلی علماء مانند ابن تیمیہ اوراس کے شاگردوں کی جانب سے بیان ہوچکے تھے لیکن علماء اہل سنت اورشیعہ کی مخالفت کی وجہ سے خاموشی کا شکار ہوگئے ، اہم ترین کام جو محمد بن عبد الوھاب نے کیا وہ یہ تھا کہ اس نے ابن تیمیہ کے عقائد کو ایک جدید فرقہ یا مذہب کی صورت میں پیش کیا جو اہل سنت کے چاروں مذاہب اور مذہب شیعہ سے بالکل الگ تھا ۔

۲۔محمد بن عبدالوھاب کا نبوت کے جھوٹے دعویداروں سے لگائو :

وہ شروع میں نبو ت کے جھوٹے دعویداروںمانند مسیلمہ کذاب ، سجاج ، اسود عنسی اورطلیحہ اسدی کے زندگی ناموں کامطالعہ کرنے سے بہت لگائو رکھتا تھا ۔( ۱ )

۳۔آغاز ترویج وہابیت اور لوگوں کی مخالفت :

محمد بن عبدالوھاب اپنی تبلیغ کے آغاز میں بصرہ گیا اوروہاں پہ اپنے عقائد کا اظہار کیا تو بصرہ کے سرداروںنے سخت مخالفت کی ۔

ڈاکٹر منیر عجلانی لکھتا ہے :

(وتجمع علیه اناس فی البصرة من رئوساء ها وغیرهم بآذوه اشدالاذی واخرجو ه منها )بصرہ کے سرداروں اورعوام نے اس کے خلاف وقیام کیا اوراسے شہر سے نکال ڈالا۔( ۲ )

وہاں سے بغداد ، کردستان ، ہمدان اوراصفہان روانہ ہوا ۔( ۳ )

اوربالآخر اپنی پیدایش گاہ کی طرف واپس پلٹ گیا ، وہ اپنے باپ کی زندگی میں اپنے عقائد کے اظہار کی جرئت نہیں رکھتا تھا

____________________

(۱)کشف الارتیاب :۱۲، نقل از خلاصة الکلام

(۲)تاریخ العربیة السعودیة :۸۸.

(۳)وہ چار سال بصرہ ، پانچ سال بغداد ، ایک سال کردستان ، دوسال ہمدان میں رہا اورکچھ عرصہ اصفہان اورقم میں گذارا اس کے بعد اپنے والد کی رہائش گاہ حریملہ جاپہنچا ، (وھابیت مبانی فکری وکارنامہ عملی :۳۶)