7%

محمد بن عبدالوھاب اورعلماء اہل سنت

۱۔اس کے اساتذہ کی طرف سے اس کی گمراہی کی پیش بینی :

مفتی اعظم مکہ مکرمہ احمد زینی دحلان متوفی ۱۳۰۴ھج لکھتے ہیں :

فاخذ عن کثیر من علماء المدینه منهم الشیخ محمد بن سلیمان الکردی الشافعی والشیخ محمد حیاة السندی الحنفی وکان الشیخان المذکوران وغیر هما من اشیاخه یتفرسون فیه الالحادوالضلال، ویقولون :سیضل هذا ، ویضل الله به من ابعد ه واشقاه ، وکان الامر کذلک ، وما اخطات فراسهم فیه )( ۱ )

محمد بن عبدالوھاب نے بہت سے علمائے مدینہ مانند شیخ محمد سلیمان کردی شافعی اور شیخ محمد حیات سندی حنفی سے علمی استفادہ کیا ، یہ دونوں استاد ابتدا ء ہی سے اس کے اندر بے دینی اورگمراہی کے آثار محسوس کررہے تھے اورکہا کر تے تھے کہ وہ گمراہ ہوجائے گا اورا س کے ہا تھوں رحمت خدا سے دور اورشقی لوگ بھی گمراہ ہوں گے ان کی یہ پیش گوئی بالکل درست ثابت ہوئی ۔

۲۔محمد بن عبدالوھاب کا باپ بھی اس کی گمراہی کاگمان کرتا :

احمد زینی دحلان لکھتے ہیں :

(وکان والده عبدالوهاب من العلماء الصالحین فکان ایضا یتفرس فی ولده المذکور الالحادویذمه کثیراویحذرالناس منه ).( ۲ )

محمد بن عبدالوھاب کا باپ نیک علماء میں سے تھا اور وہ بھی دوسرے علماء کے مانند اپنے بیٹے میں الحادوبے دینی کے آثار کو محسوس کرتا اوراس کی شدید مذمت اورلوگوں کو اس سے بچنے کا حکم دیتا تھا۔

____________________

(۱)الدررالسنیة فی الرد علی الوھابیة :۴۲

(۲) حوالہ سابق