7%

الف۔مسلمانوں کا قتل عام، درختوںکاکاٹنااوردکانوں کی لوٹ مار:

مورخ آل سعود ابن بشرعثمان بن عبداللہ نے نجدکے علاقہ میں آغاز دعوت وھابیت اورشرک کے اتہام میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کے بارے میں لکھا ہے۔

عبدالعزیز ایک گروہ کے ہمراہ اہل ثادق سے جہاد کے قصد سے نکلا، وہاں کا محاصرہ کیا کچھ نخلستانوں کو قطع کیا اوران کے کچھ افراد کو قتل کردیا ،( ۱ )

اس کے بعد عبدالعزیز جہاد کی نیت سے(خرج)کی طرف چلااورمنطقہ دلم میں آٹھ۸مردوں کوقتل کیا، مال سے بھری دکانوں کولوٹا اورپھر سرزمین لعجان ، ثرمدا، دلم اورخرج کی طرف بڑھا ، کچھ لوگوں کو قتل کیا اوربہت زیادہ تعداد میں اونٹ غنیمت کے طور پر لے گئے۔( ۲ )

____________________

(۱)سار عبد العزیز رحمة الله غازیا بجمیع المسلمین وقصد بلد ثادق ونازلهم وحاصر هم ووقع بینهم قتال وقطع شیئا من نخیلهم فاقام علی ذلک ایاما، وقتل من اهل البلد ثمانیةرجال ،وقتل من المسلمین ثمانیة رجال عنوان المجد :۳۴

(۲)غذا عبدالعزیز الی الخرج فاوقع باهل الدلم وقتل من اهلها ثمانیة رجال ونهبوا بهادکاکین فیهااموال ، ثم اغاروا علی اهل بلد نفجان وقتلواعودة بن علی ورجع الی وطنه، ثم بعد ایام سارعبدالعزیز بجیوشه الی بلد (ثرمدا )وقتل من اهلها اربعة رجال واصیب من الغزومبارک بن مزروع ، ثم ان عبدالعزیز کرراجعا وقصد (الدولم) و (الخرج)فقاتل اهلها وقتل من فزعهم سبعة رجال وغنم علیهم ابلاکثیرا عنوان المجد :۴۳