27%

غلام قادر رہیلہ

رہیلہ کس قدر ظالم، جفا جو، کینہ پرور تھا

نکالیں شاہ تیموری کی آنکھیں نوک خنجر سے

*

دیا اہل حرم کو رقص کا فرماں ستم گر نے

یہ انداز ستم کچھ کم نہ تھا آثار محشر سے

*

بھلا تعمیل اس فرمان غیرت کش کی ممکن تھی!

شہنشاہی حرم کی نازنینان سمن بر سے

*

بنایا آہ! سامان طرب بیدرد نے ان کو

نہاں تھا حسن جن کا چشم مہر و ماہ و اختر سے

*

لرزتے تھے دل نازک، قدم مجبور جنبش تھے

رواں دریائے خوں ، شہزادیوں کے دیدۂ تر سے

*

یونہی کچھ دیر تک محو نظر آنکھیں رہیں اس کی

کیا گھبرا کے پھر آزاد سر کو بار مغفر سے

*

کمر سے ، اٹھ کے تیغ جاں ستاں ، آتش فشاں کھولی

سبق آموز تابانی ہوں انجم جس کے جوہر سے

*