ایک مکالمہ
اک مرغ سرا نے یہ کہا مرغ ہوا سے
پردار اگر تو ہے تو کیا میں نہیں پردار!
*
گر تو ہے ہوا گیر تو ہوں میں بھی ہوا گیر
آزاد اگر تو ہے ، نہیں میں بھی گرفتار
*
پرواز ، خصوصیت ہر صاحب پر ہے
کیوں رہتے ہیں مرغان ہوا مائل پندار؟
*
مجروح حمیت جو ہوئی مرغ ہوا کی
یوں کہنے لگا سن کے یہ گفتار دل آزار
*
کچھ شک نہیں پرواز میں آزاد ہے تو بھی
حد ہے تری پرواز کی لیکن سر دیوار
*
واقف نہیں تو ہمت مرغان ہوا سے
تو خاک نشیمن ، انھیں گردوں سے سروکار
*
تو مرغ سرائی ، خورش از خاک بجوئی
ما در صدد دانہ بہ انجم زدہ منقار
***