9%

تضمین بر شعر ابوطالب کلیم

خوب ہے تجھ کو شعار صاحب یثرب کا پاس

کہہ رہی ہے زندگی تیری کہ تو مسلم نہیں

*

جس سے تیرے حلقۂ خاتم میں گردوں تھا اسیر

اے سلیماں! تیری غفلت نے گنوایا وہ نگیں

*

وہ نشان سجدہ جو روشن تھا کوکب کی طرح

ہو گئی ہے اس سے اب ناآشنا تیری جبیں

*

دیکھ تو اپنا عمل، تجھ کو نظر آتی ہے کیا

وہ صداقت جس کی بے باکی تھی حیرت آفریں

*

تیرے آبا کی نگہ بجلی تھی جس کے واسطے

ہے وہی باطل ترے کاشانۂ دل میں مکیں

*

غافل! اپنے آشیاں کو آ کے پھر آباد کر

نغمہ زن ہے طور معنی پر کلیم نکتہ بیں

*

""سرکشی باہر کہ کردی رام او باید شدن،

شعلہ ساں از ہر کجا برخاستی ، آنجا نشیں‘‘

***