تہذیب حاضر
تضمین,برشعرفیضی
حرارت ہے بلا کی بادۂ تہذیب حاضر میں
بھڑک اٹھّا بھبوکا بن کے مسلم کا تن خاکی
*
کیا ذرے کو جگنو دے کے تاب مستعار اس نے
کوئی دیکھے تو شوخی آفتاب جلوہ فرما کی
*
نئے انداز پائے نوجوانوں کی طبیعت نے
یہ رعنائی ، یہ بیداری ، یہ آزادی ، یہ بے باکی
*
تغیر آگیا ایسا تدبر میں، تخیل میں
ہنسی سمجھی گئی گلشن میں غنچوں کی جگر چاکی
*
کیا گم تازہ پروازوں نے اپنا آشیاں لیکن
مناظر دلکشا دکھلا گئی ساحر کی چالاکی
*
حیات تازہ اپنے ساتھ لائی لذتیں کیا کیا
رقابت ، خود فروشی ، ناشکیبائی ، ہوسناکی
*