9%

والدہ مرحومہ کی یاد میں

ذرہ ذرہ دہر کا زندانی تقدیر ہے

پردۂ مجبوری و بے چارگی تدبیر ہے

*

آسماں مجبور ہے، شمس و قمر مجبور ہیں

انجم سیماب پا رفتار پر مجبور ہیں

*

ہے شکت انجام غنچے کا سبو گلزار میں

سبزہ و گل بھی ہیں مجبور نمو گلزار میں

*

نغمۂ بلبل ہو یا آواز خاموش ضمیر

ہے اسی زنجیر عالم گیر میں ہر شے اسیر

*

آنکھ پر ہوتا ہے جب یہ سر مجبوری عیاں

خشک ہو جاتا ہے دل میں اشک کا سیل رواں

*

قلب انسانی میں رقص عیش و غم رہتا نہیں

نغمہ رہ جاتا ہے ، لطف زیر و بم رہتا نہیں

*

علم و حکمت رہزن سامان اشک و آہ ہے

یعنی اک الماس کا ٹکڑا دل آگاہ ہے

*