والدہ مرحومہ کی یاد میں
ذرہ ذرہ دہر کا زندانی تقدیر ہے
پردۂ مجبوری و بے چارگی تدبیر ہے
*
آسماں مجبور ہے، شمس و قمر مجبور ہیں
انجم سیماب پا رفتار پر مجبور ہیں
*
ہے شکت انجام غنچے کا سبو گلزار میں
سبزہ و گل بھی ہیں مجبور نمو گلزار میں
*
نغمۂ بلبل ہو یا آواز خاموش ضمیر
ہے اسی زنجیر عالم گیر میں ہر شے اسیر
*
آنکھ پر ہوتا ہے جب یہ سر مجبوری عیاں
خشک ہو جاتا ہے دل میں اشک کا سیل رواں
*
قلب انسانی میں رقص عیش و غم رہتا نہیں
نغمہ رہ جاتا ہے ، لطف زیر و بم رہتا نہیں
*
علم و حکمت رہزن سامان اشک و آہ ہے
یعنی اک الماس کا ٹکڑا دل آگاہ ہے
*