9%

عرفی

محل ایسا کیا تعمیر عرفی کے تخیل نے

تصدق جس پہ حیرت خانۂ سینا و فارابی

*

فضائے عشق پر تحریر کی اس نے نوا ایسی

میسر جس سے ہیں آنکھوں کو اب تک اشک عنابی

*

مرے دل نے یہ اک دن اس کی تربت سے شکایت کی

نہیں ہنگامۂ عالم میں اب سامان بیتابی

*

مزاج اہل عالم میں تغیر آگیا ایسا

کہ رخصت ہو گئی دنیا سے کیفیت وہ سیمابی

*

فغان نیم شب شاعر کی بار گوش ہوتی ہے

نہ ہو جب چشم محفل آشنائے لطف بے خوابی

*

کسی کا شعلۂ فریاد ہو ظلمت ربا کیونکر

گراں ہے شب پرستوں پر سحر کی آسماں تابی

*

صدا تربت سے آئی ""شکوۂ اہل جہاں کم گو

نوا را تلخ تر می زن چو ذوق نغمہ کم یابی

*

حدی را تیز تر می خواں چو محمل را گراں بینی""

***