9%

نانک

قوم نے پیغام گو تم کی ذرا پروا نہ کی

قدر پہچانی نہ اپنے گوہر یک دانہ کی

*

آہ! بد قسمت رہے آواز حق سے بے خبر

غافل اپنے پھل کی شیرینی سے ہوتا ہے شجر

*

آشکار اس نے کیا جو زندگی کا راز تھا

ہند کو لیکن خیالی فلسفے پر ناز تھا

*

شمع حق سے جو منور ہو یہ وہ محفل نہ تھی

بارش رحمت ہوئی لیکن زمیں قابل نہ تھی

*

آہ! شودر کے لیے ہندوستاں غم خانہ ہے

درد انسانی سے اس بستی کا دل بیگانہ ہے

*

برہمن سرشار ہے اب تک مۂ پندار میں

شمع گو تم جل رہی ہے محفل اغیار میں

*

بت کدہ پھر بعد مدت کے مگر روشن ہوا

نور ابراہیم سے آزر کا گھر روشن ہوا

*