9%

کفر واسلام

تضمین.برشعرمیررضی.دانش

ایک دن اقبال نے پوچھا کلیم طور سے

اے کہ تیرے نقش پا سے وادی سینا چمن

*

آتش نمرود ہے اب تک جہاں میں شعلہ ریز

ہو گیا آنکھوں سے پنہاں کیوں ترا سوز کہن

*

تھا جواب صاحب سینا کہ مسلم ہے اگر

چھوڑ کر غائب کو تو حاضر کا شیدائی نہ بن

*

ذوق حاضر ہے تو پھر لازم ہے ایمان خلیل

ورنہ خاکستر ہے تیری زندگی کا پیرہن

*

ہے اگر دیوانۂ غائب تو کچھ پروا نہ کر

منتظر رہ وادی فاراں میں ہو کر خیمہ زن

*

عارضی ہے شان حاضر ، سطوت غائب مدام

اس صداقت کو محبت سے ہے ربط جان و تن

*

شعلۂ نمرود ہے روشن زمانے میں تو کیا

""شمع خود رامی گدازد درمیان انجمن

*

نور ما چوں آتش سنگ از نظر پنہاں خوش است""