کفر واسلام
تضمین.برشعرمیررضی.دانش
ایک دن اقبال نے پوچھا کلیم طور سے
اے کہ تیرے نقش پا سے وادی سینا چمن
*
آتش نمرود ہے اب تک جہاں میں شعلہ ریز
ہو گیا آنکھوں سے پنہاں کیوں ترا سوز کہن
*
تھا جواب صاحب سینا کہ مسلم ہے اگر
چھوڑ کر غائب کو تو حاضر کا شیدائی نہ بن
*
ذوق حاضر ہے تو پھر لازم ہے ایمان خلیل
ورنہ خاکستر ہے تیری زندگی کا پیرہن
*
ہے اگر دیوانۂ غائب تو کچھ پروا نہ کر
منتظر رہ وادی فاراں میں ہو کر خیمہ زن
*
عارضی ہے شان حاضر ، سطوت غائب مدام
اس صداقت کو محبت سے ہے ربط جان و تن
*
شعلۂ نمرود ہے روشن زمانے میں تو کیا
""شمع خود رامی گدازد درمیان انجمن
*
نور ما چوں آتش سنگ از نظر پنہاں خوش است""