تضمین.برشعرصائب
کہاں اقبال تو نے آ بنایا آشیاں اپنا
نوا اس باغ میں بلبل کو ہے سامان رسوائی
*
شرارے وادی ایمن کے تو بوتا تو ہے لیکن
نہیں ممکن کہ پھوٹے اس زمیں سے تخم سینائی
*
کلی زور نفس سے بھی وہاں گل ہو نہیں سکتی
جہاں ہر شے ہو محروم تقاضائے خود افزائی
*
قیامت ہے کہ فطرت سو گئی اہل گلستاں کی
نہ ہے بیدار دل پیری، نہ ہمت خواہ برنائی
*
دل آگاہ جب خوابیدہ ہو جاتے ہیں سینوں میں
نو اگر کے لیے زہراب ہوتی ہے شکر خائی
*
نہیں ضبط نوا ممکن تو اڑ جا اس گلستاں سے
کہ اس محفل سے خوشتر ہے کسی صحرا کی تنہائی
*
""ہماں بہتر کہ لیلی در بیاباں جلوہ گر باشد
ندارد تنگناۓ شہر تاب حسن صحرائی""
***