فردوس.میں.ایک.مکالمہ
ہاتف نے کہا مجھ سے کہ فردوس میں اک روز
حالی سے مخاطب ہوئے یوں سعدی شیراز
*
اے آنکہ ز نور گہر نظم فلک تاب
دامن بہ چراغ مہ اختر زدہ ای باز!
*
کچھ کیفیت مسلم ہندی تو بیاں کر
واماندۂ منزل ہے کہ مصروف تگ و تاز
*
مذہب کی حرارت بھی ہے کچھ اس کی رگوں میں؟
تھی جس کی فلک سوز کبھی گرمی آواز
*
باتوں سے ہوا شیخ کی حالی متاثر
رو رو کے لگا کہنے کہ ""اے صاحب اعجاز
*
جب پیر فلک نے ورق ایام کا الٹا
آئی یہ صدا ، پاؤگے تعلیم سے اعزاز
*
آیا ہے مگر اس سے عقیدوں میں تزلزل
دنیا تو ملی، طائر دیں کر گیا پرواز
*