9%

پیوستہ.رہ.شجرسے،امیدبہاررکھ!

ڈالی گئی جو فصل خزاں میں شجر سے ٹوٹ

ممکن نہیں ہری ہو سحاب بہار سے

*

ہے لازوال عہد خزاں اس کے واسطے

کچھ واسطہ نہیں ہے اسے برگ و بار سے

*

ہے تیرے گلستاں میں بھی فصل خزاں کا دور

خالی ہے جیب گل زر کامل عیار سے

*

جو نغمہ زن تھے خلوت اوراق میں طیور

رخصت ہوئے ترے شجر سایہ دار سے

*

شاخ بریدہ سے سبق اندوز ہو کہ تو

ناآشنا ہے قاعدۂ روزگار سے

*

ملت کے ساتھ رابطۂ استوار رکھ

پیوستہ رہ شجر سے ، امید بہار رکھ!

***