پیوستہ.رہ.شجرسے،امیدبہاررکھ!
ڈالی گئی جو فصل خزاں میں شجر سے ٹوٹ
ممکن نہیں ہری ہو سحاب بہار سے
*
ہے لازوال عہد خزاں اس کے واسطے
کچھ واسطہ نہیں ہے اسے برگ و بار سے
*
ہے تیرے گلستاں میں بھی فصل خزاں کا دور
خالی ہے جیب گل زر کامل عیار سے
*
جو نغمہ زن تھے خلوت اوراق میں طیور
رخصت ہوئے ترے شجر سایہ دار سے
*
شاخ بریدہ سے سبق اندوز ہو کہ تو
ناآشنا ہے قاعدۂ روزگار سے
*
ملت کے ساتھ رابطۂ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے ، امید بہار رکھ!
***