9%

پھول

تجھے کیوں فکر ہے اے گل دل صد چاک بلبل کی

تو اپنے پیرہن کے چاک تو پہلے رفو کر لے

*

تمنا آبرو کی ہو اگر گلزار ہستی میں

تو کانٹوں میں الجھ کر زندگی کرنے کی خو کر لے

*

صنوبر باغ میں آزاد بھی ہے، پا بہ گل بھی ہے

انھی پابندیوں میں حاصل آزادی کو تو کر لے

*

تنک بخشی کو استغنا سے پیغام خجالت دے

نہ رہ منت کش شبنم نگوں جام وسبو کر لے

*

نہیں یہ شان خود داری ، چمن سے توڑ کر تجھ کو

کوئی دستار میں رکھ لے ، کوئی زیب گلو کر لے

*

چمن میں غنچۂ گل سے یہ کہہ کر اڑ گئی شبنم

مذاق جور گلچیں ہو تو پیدا رنگ و بو کر لے

*

اگر منظور ہو تجھ کو خزاں ناآشنا رہنا

جہان رنگ و بو سے، پہلے قطع آرزو کر لے

*

اسی میں دیکھ ، مضمر ہے کمال زندگی تیرا

جو تجھ کو زینت دامن کوئی آئینہ رو کر لے

***