ہمایوں
(مسٹرجسٹسں.شاہ.دین.مرحوم)
اے ہمایوں! زندگی تیری سراپا سوز تھی
تیری چنگاری چراغ انجمن افروز تھی
*
گرچہ تھا تیرا تن خاکی نزار و دردمند
تھی ستارے کی طرح روشن تری طبع بلند
*
کس قدر بے باک دل اس ناتواں پیکر میں تھا
شعلۂ گردوں نورد اک مشت خاکستر میں تھا
*
موت کی لیکن دل دانا کو کچھ پروا نہیں
شب کی خاموشی میں جز ہنگامۂ فردا نہیں
*
موت کو سمجھے ہیں غافل اختتام زندگی
ہے یہ شام زندگی، صبح دوام زندگی
***