9%

خضرِراہ

شاعر

ساحل دریا پہ میں اک رات تھا محو نظر

گوشۂ دل میں چھپائے اک جہان اضطراب

*

شب سکوت افزا، ہوا آسودہ، دریا نرم سیر

تھی نظر حیراں کہ یہ دریا ہے یا تصویر آب

*

جیسے گہوارے میں سو جاتا ہے طفل شیر خوار

موج مضطر تھی کہیں گہرائیوں میں مست خواب

*

رات کے افسوں سے طائر آشیانوں میں اسیر

انجم کم ضو گرفتار طلسم ماہتاب

*

دیکھتا کیا ہوں کہ وہ پیک جہاں پیما خضر

جس کی پیری میں ہے مانند سحر رنگ شباب

*

کہہ رہا ہے مجھ سے، اے جویائے اسرار ازل!

چشم دل وا ہو تو ہے تقدیر عالم بے حجاب

*

دل میں یہ سن کر بپا ہنگامۂ محشر ہوا

میں شہید جستجو تھا، یوں سخن گستر ہوا

*