9%

سرمایہ.ومحنت

بندۂ مزدور کو جا کر مرا پیغام دے

خضر کا پیغام کیا، ہے یہ پیام کائنات

*

اے کہ تجھ کو کھا گیا سرمایہ دار حیلہ گر

شاخ آہو پر رہی صدیوں تلک تیری برات

*

دست دولت آفریں کو مزد یوں ملتی رہی

اہل ثروت جیسے دیتے ہیں غریبوں کو زکات

*

ساحر الموط نے تجھ کو دیا برگ حشیش

اور تو اے بے خبر سمجھا اسے شاخ نبات

*

نسل، قومیت، کلیسا، سلطنت، تہذیب، رنگ

خواجگی نے خوب چن چن کے بنائے مسکرات

*

کٹ مرا ناداں خیالی دیوتاؤں کے لیے

سکرکی لذت میں تو لٹوا گیا نقد حیات

*

مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایہ دار

انتہائے سادگی سے کھا گیا مزدور مات

*