9%

نمود صبح

ہو رہی ہے زیر دامان افق سے آشکار

صبح یعنی دختر دوشیزۂ لیل و نہار

*

پا چکا فرصت درود فصل انجم سے سپہر

کشت خاور میں ہوا ہے آفتاب آئینہ کار

*

آسماں نے آمد خورشید کی پا کر خبر

محمل پرواز شب باندھا سر دوش غبار

*

شعلۂ خورشید گویا حاصل اس کھیتی کا ہے

بوئے تھے دہقان گردوں نے جو تاروں کے شرار

*

ہے رواں نجم سحر ، جیسے عبادت خانے سے

سب سے پیچھے جائے کوئی عابد شب زندہ دار

*

کیا سماں ہے جس طرح آہستہ آہستہ کوئی

کھینچتا ہو میان کی ظلمت سے تیغ آب دار

*

مطلع خورشید میں مضمر ہے یوں مضمون صبح

جیسے خلوت گاہ مینا میں شراب خوش گوار

*