9%

پردہ چہرے سے اٹھا ، انجمن آرائی کر

پردہ چہرے سے اٹھا ، انجمن آرائی کر

چشم مہر و مہ و انجم کو تماشائی کر

*

تو جو بجلی ہے تو یہ چشمک پنہاں کب تک

بے حجابانہ مرے دل سے شناسائی کر

*

نفس گرم کی تاثیر ہے اعجاز حیات

تیرے سینے میں اگر ہے تو مسیحائی کر

*

کب تلک طور پہ دریوزہ گری مثل کلیم

اپنی ہستی سے عیاں شعلۂ سینائی کر

*

ہو تری خاک کے ہر ذرے سے تعمیر حرم

دل کو بیگانۂ انداز کلیسائی کر

*

اس گلستاں میں نہیں حد سے گزرنا اچھا

ناز بھی کر تو بہ اندازۂ رعنائی کر

*

پہلے خود دار تو مانند سکندر ہو لے

پھر جہاں میں ہوس شوکت دارائی کر

*

مل ہی جائے گی کبھی منزل لیلی اقبال!

کوئی دن اور ابھی بادیہ پیمائی کر

***