9%

کبھی اے حقیقت منتظر نظر لباس مجاز میں

کبھی اے حقیقت منتظر نظر لباس مجاز میں

کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں

*

طرب آشنائے خروش ہو، تو نوا ہے محرم گوش ہو

وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردۂ ساز میں

*

تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے، ترا آئنہ ہے وہ آئنہ

کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئنہ ساز میں

*

دم طوف کرمک شمع نے یہ کہا کہ وہ اثرِ کہن

نہ تری حکایت سوز میں، نہ مری حدیث گداز میں

*

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی

مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں

*

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں،نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں

نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں

*

جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا

ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں

***