9%

تضمین بر شعر انیسی شاملو

ہمیشہ صورت باد سحر آوارہ رہتا ہوں

محبت میں ہے منزل سے بھی خوشتر جادہ پیمائی

*

دل بے تاب جا پہنچا دیار پیر سنجر میں

میسر ہے جہاں درمان درد نا شکیبائی

*

ابھی نا آشنائے لب تھا حرف آرزو میرا

زباں ہونے کو تھی منت پذیر تاب گویائی

*

یہ مرقد سے صدا آئی ، حرم کے رہنے والوں کو

شکایت تجھ سے ہے اے تارک آئین آبائی!

*

ترا اے قیس کیونکر ہو گیا سوز دروں ٹھنڈا

کہ لیلی میں تو ہیں اب تک وہی انداز لیلائی

*

نہ تخم "لا الہ" تیری زمین شور سے پھوٹا

زمانے بھر میں رسوا ہے تری فطرت کی نازائی

*

تجھے معلوم ہے غافل کہ تیری زندگی کیا ہے

کنشتی ساز، معمور نوا ہائے کلیسائی

*