نہیں اک حال پہ دنیا میں کسی شے کو قرار
میں تو بد نام ہوئی توڑ کے رسی اپنی
سنتی ہوں آپ نے بھی توڑ کے رکھ دی ہے مہار
*
ہند میں آپ تو از روئے سیاست ہیں اہم
ریل چلنے سے مگر دشت عرب میں بیکار
*
کل تلک آپ کو تھا گائے کی محفل سے حذر
تھی لٹکتے ہوئے ہونٹوں پہ صدائے زنہار
*
آج یہ کیا ہے کہ ہم پر ہے عنایت اتنی
نہ رہا آئنۂ دل میں وہ دیرینہ غبار
*
جب یہ تقریر سنی اونٹ نے، شرما کے کہا
ہے ترے چاہنے والوں میں ہمارا بھی شمار
*
رشک صد غمزۂ اشتر ہے تری ایک کلیل
ہم تو ہیں ایسی کلیلوں کے پرانے بیمار
*
ترے ہنگاموں کی تاثیر یہ پھیلی بن میں
بے زبانوں میں بھی پیدا ہے مذاق گفتار
*