ایک حاجی مدینے کے راستے میں
قافلہ لوٹا گیا صحرا میں اور منزل ہے دور
اس بیاباں یعنی بحر خشک کا ساحل ہے دور
*
ہم سفر میرے شکار دشنۂ رہزن ہوئے
بچ گئے جو ، ہو کے بے دل سوئے بیت اللہ پھرے
*
اس بخاری نوجواں نے کس خوشی سے جان دی !
موت کے زہراب میں پائی ہے اس نے زندگی
*
خنجر رہزن اسے گویا ہلال عید تھا
"ہائے یثرب" دل میں ، لب پر نعرۂ توحید تھا
*
خوف کہتا ہے کہ یثرب کی طرف تنہا نہ چل
شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے ، بے باکانہ چل
*
بے زیارت سوئے بیت اللہ پھر جاؤں گا کیا
عاشقوں کو روز محشر منہ نہ دکھلاؤں گا کیا
*
خوف جاں رکھتا نہیں کچھ دشت پیمائے حجاز
ہجرت مدفون یثرب میں یہی مخفی ہے راز
*