9%

چاند

اے چاند! حسن تیرا فطرت کی آبرو ہے

طوف حریم خاکی تیری قدیم خو ہے

*

یہ داغ سا جو تیرے سینے میں ہے نمایاں

عاشق ہے تو کسی کا، یہ داغ آرزو ہے؟

*

میں مضطرب زمیں پر، بے تاب تو فلک پر

تجھ کو بھی جستجو ہے ، مجھ کو بھی جستجو ہے

*

انساں ہے شمع جس کی ، محفل وہی ہے تیری؟

میں جس طرف رواں ہوں ، منزل وہی ہے تیری؟

*

تو ڈھونڈتا ہے جس کو تاروں کی خامشی میں

پوشیدہ ہے وہ شاید غوغائے زندگی میں

*

استادہ سرو میں ہے ، سبزے میں سو رہا ہے

بلبل میں نغمہ زن ہے ، خاموش ہے کلی میں

*

آ ! میں تجھے دکھاؤں رخسار روشن اس کا

نہروں کے آئنے میں شبنم کی آرسی میں

*

صحرا و دشت و در میں ، کہسار میں وہی ہے

انساں کے دل میں ، تیرے رخسار میں وہی ہے

***